vision

search

Google

Saturday, September 1, 2007

بھینس کی قیمت

گاہک: اس بھینس کی قیمت دس ہزار بہت زیادہ ہے اس کی تو ایک آنکھ بھی نہیں ہے۔ مالک: آپ کو اس کا دودھ دوہنا ہے یا اس سے کشیدہ کاری کرانی ہے۔

بھکاری

بھکاری : اللہ کے نام پر دو بابا۔ بچی: میں تمہیں بابا نظر آتی ہوں۔ بھکاری: اللہ کے نام پر دو بیٹا۔ بچی: میں تمہیں بیٹا نظر آتی ہوں۔ بھکاری: اللہ کے نام پر دو بیٹی۔ بچی: میرا نام رقیہ ہے۔ بچی (خوش ہو کر) ہاں‘ یہ ہوئی نا بات۔ جاوٴ معاف کرو بابا۔

کنجوسی

ہما جو اپنی کنجوسی کی وجہ سے اسکول بھر میں مشہور تھی‘ اس کی صرف دو سہیلیاں تھیں۔ ایک دن ہما نے ایک ٹافی خرید لی اور ٹافی کے تین ٹکڑے کیے جس میں سے بڑا حصہ خود نے رکھ لیا اور باقی دو اپنی دونوں ”دوستوں“ کو دےئے‘ جس پر انہوں نے شکریہ کہا تو ہما نے بڑی ادا سے کہا۔ ارے بھئی ہمارے ساتھ رہو گی تو یونہی عیش کرو گی۔ دوسرے دن اسی لڑکی نے اپنی دوستوں کو ٹوفی کھانے کا پوچھا تو اس میں سے ایک لڑکی نے کہا (جو ٹافی والا معاملہ دیکھ چکی تھی) نہیں ایسے عیش نہیں کرتے۔

جواب نہیں دینا چاہیے۔

استاد (شاگرد سے) ” مین تم سے اتنی دیر سے سوال کا جواب پوچھ رہا ہوں تم جواب کیوں نہیں دیتے۔“ شاگرد (معصومیت سے) ”میری امی منع کرتی ہیں کہ بڑوں کے سامنے جواب نہیں دینا چاہیے۔

شکور

شکور: تاریخ میرا پسندیدہ مضمون ہے۔ منظور: ”اچھا پھر اکبر بادشاہ کی فتوحات پر روشنی ڈالو۔“ شکور: ضرور ڈالتا مگر آج ٹارچ میں سیل نہیں ہیں۔

بارہ بجے

استاد: (شاگرد سے) بارہ بجے سورج کہاں ہوتا ہے۔ شاگرد: (معصومیت) سے جناب آسمان پر

جج:

جج: تمہارے پاس کیا ثبوت ہے کہ اس شخص نے چوری کی ہے۔ گواہ: میں خود اس کے ساتھ تھا۔

لوہے کا یا تابنے

باپ بیٹے سے لاہور پہنچتے ہی تار بھیج دینا۔ بیٹا: ابا جان لوہے کا یا تابنے کا۔

بورڈ کے پیپرز

استاد شاگرد سے بورڈ کے پیپرز سے کیا مراد ہے۔ شاگرد جو پیپرز بورڈ پر بیٹھ کر دےئے جائیں ان کو بورڈ کے پیپر کہا جاتا ہے۔

پینٹر کسے کہتے ہیں۔

ایک پرچے میں سوال آیا کہ پینٹر کسے کہتے ہیں۔ ایک بچے نے بڑا مدلل جواب دیا کہ میرے خیال میں پینٹر ”پ“ سے شروع ہوتا ہے اور پینٹ بھی ”پ“ سے اس لیے مجھے لگتا ہے کہ پینٹ سینے والے کو پینٹر کہتے ہیں

نقشے میں پانی

استاد (شاگرد سے) بتاوٴ اس نقشے میں پانی کہاں ہے؟ شاگرد جناب اگر اس نقشے میں پانی ہوتا تو یہ گیلا ہوتا۔

ایک دیہاتی کے پاس ایک انگریز

ایک دیہاتی کے پاس ایک انگریز بطور مہمان ٹھہرا۔ دیہاتی نے مکئی کی روٹی پر ساگ رکھ کر دیا۔ انگریز نے ساگ کھا کر روتی واپس کر دی اور کہا یہ اپنی پلیٹ لے لو۔

He Went اور ایسا

استاد شاگرد سے: ”وہ کیا اور ایسا گیا کہ بس گیا ہی گیا“ کو انگریزی میں ترجمہ کرو۔ شاگرد: He Went اور ایسا Went کہ بس Went ہی Went۔

جیلرقیدی سے

جیلر:قیدی سے ( تمہیں جیل سے کوئی شکایت تو نہیں ہے۔ قیدی: جی ہاں باہر )نکلنے کا راستہ نہیں ہے۔

دو مہینوں کی چھٹیاں۔

استاد: (شاگرد سے) بتاوٴ سورج سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے۔ شاگرد جناب دو مہینوں کی چھٹیاں۔

باپ (بیٹے سے

باپ (بیٹے سے) سوالات آسان تھے ناں۔ بیٹا: جی ہاں سوالات تو آسان تھے مگر جواب مشکل تھے۔

انگریز

ایک دفعہایک دفعہ چند لڑکوں کا ایک انگریز سے سامنا ہوا۔ ایک لڑکے نے انگریزی میں باتیں کرنا شروع کیں۔ انگریز نے اسے تھپڑ دے مارا۔ دوسرے لڑکوں نے مارنے کی وجہ پوچھی تو انگریز نے جواب دیا۔ اس لیے مارا کہ اتنی انگریزی آتی ہے تو امریکہ کیوں نہیں آتے؟

گدھے

ایک بڑھیا گدھے کو ہانکے لیے جا رہی تھی ایک لڑکے نے مذاق سے کہا گدھے کو اماں سلام“ بڑھیا نے کہا ”جیتے رہو بیٹا۔

سپاہی دیہاتی

سپاہی دیہاتی سےسپاہی (دیہاتی سے) تمہاری کھوئی ہوئی گائے کی کوئی نشانی ہے؟ دیہاتی (سوچ کر) ”جناب وہ دم ہلاتی ہے

پانی بھر آیا۔

استاد (شاگرد سے) جملہ بناوٴ ”میرے منہ میں پانی بھر آیا۔“ شاگرد: جب میں نے نلکے کو منہ لگایا تو میرے منہ میں پانی بھر آیا۔

اللہ میاں کی گائے

بیٹا (باپ سے) ”ابو میرے سینگ کیوں نہیں ہیں؟“ باپ: کیوں بیٹے؟“ بیٹا: ماسٹر صاحب کہتے ہیں تم اللہ میاں کی گائے ہو۔

جاپانی پھل

استاد (شاگرد سے) جاپانی پھل کسے کہتے ہیں؟ شاگرد: وہ پھل جو جاپان میں اگتے ہیں۔

آ کر گھر میں چوہے ہوں

استاد: شاگرد سے آ کر گھر میں چوہے ہوں تو کیا کرنا چاہیے۔ شاگرد: استاد صاحب گھر میں بلیوں کو چھوڑ دینا چاہیے۔

ایک بچہ دوسرے بچے

ایک بچہ دوسرے بچے سے (خوش ہو کر) ”میں نے سنا ہے کہ تم دوسرے بچوں سے یہ کہتے ہو کہ مے ں بہت ذہین اور عقلمند ہوں؟“ دوسرا بچہ: ”ارے بھائی! تمہیں تو پتہ ہے مجھے جھوٹ بولنے کی عادت ہے

استاد شاگرد سے پوچھا۔

استاد شاگرد سے پوچھا۔ آج تم نے کوئی نیک کام کیا۔ لڑکے نے جواب دیا۔ جی ہاں آج بس میں ایک عورت سوار ہوئی ٹکٹ لینے لگی تو پتا چلا کہ اس کا پرس کہیں گر گیا ہے۔ استاد نے خوش ہو کر کہا تم نے اپنی جیب سے ٹکٹ کے پیسے دے دےئے ہوں گے ۔ شاگرد بولا نہیں‘ میں نے اسے پیدل چلنے کا طریقہ بتا دیا تھا۔

شاگرد استاد سے


شاگرد (استاد سے) جناب آپ نے مجھے حساب میں صفر دیا ہے‘ سخت پریشان ہوں۔ استاد: میں اس لیے پریشان ہوں کہ اس سے نیچے کوئی اور ہندسہ نہیں جو میں تمہیں دیتا۔

مالک نوکر سے


مالک (نوکر سے) میرے پینے کے لیے ایک شرب میں سات چمچے چینی ڈال کر لاوٴ۔ نوکر: نہیں صاحب جی! آپ پر چیونٹیاں چڑھ جائیں گی

ایک دوست دوسرے دوست سے


ایک دوست (دوسرے سے) اگر دنیا میں پانی نہ ہوتا تو۔! دوسرا: تو پھر دودھ خالص ملتا

چمچ

ماں منے سےماں منے سے: بیٹا جاوٴ ذرا ہمسائے سے چمچ مانگ کر لاوٴ۔ بیٹا: ماں انہوں نے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ماں: یہ لوگ بھی دن بدن کنجوش ہو گئے ہیں‘ جاوٴ الماری سے اپنا نکال لاوٴ۔

بیٹا


بیٹا: ماں ماں دس روپے دینا باہر فقیر کو دیتے ہیں۔ ماں : کہاں ہے فقیر؟ بیٹا: وہ گلی کے کونے میں کھڑا قلفیاں بیچ رہا ہے۔

بیٹا

بیٹا: ماں ماں دس روپے دینا باہر فقیر کو دیتے ہیں۔ ماں : کہاں ہے فقیر؟ بیٹا: وہ گلی کے کونے میں کھڑا قلفیاں بیچ رہا ہے۔

استاد


استاد نے ایک بچی سے گھر کے کام کی کاپی لی اور اسے دیکھنا شروع کیا‘ اس میں بہت زیادہ غلطیاں تھیں‘ ہنس کر کہنے لگیں ”تم اکیلی نے اتنی ساری غلطیاں کیسے کر لیں؟“ بچی نے معصومیت سے جواب دیا۔ ”مس! بھائی جان نے بھی میری مدد کی تھی۔“